نئی دہلی، 9/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے منی پور میں 2023 کے تشدد سے متعلق ایک درخواست پر آج سماعت کی۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے تشدد کے دوران جلائی گئی، لوٹی گئی یا قبضہ کی گئی جائیدادوں اور عمارتوں کی تفصیلات پر مبنی ایک مہر بند رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ رپورٹ میں جائیداد کے مالک کا نام اور پتہ بھی شامل کیا جائے، ساتھ ہی یہ وضاحت کی جائے کہ ان جائیدادوں پر فی الحال کون قابض ہے۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ کے سامنے پیش ہوا۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے اس بارے میں جواب طلب کیا ہے کہ جن جائیدادوں پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے، حکومت نے اس کے خلاف اب تک کوئی کارروائی کی ہے یا نہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے حکومت سے اس بارے میں بھی جواب مانگا ہے کہ جن کی جائیدادوں پر قبضہ کیا گیا ہے انہیں قبضے کے عوض کوئی رقم یا ’میسنے منافع‘ (کسی کی زمین پر قبضہ کرنے کے لیے مالک کو ادا کی گئی رقم) کی ادائیگی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔
منی پور کے معاملے میں اگلی سماعت اب 20 جنوری کو ہوگی۔ چیف جسٹس کھنہ نے ریاست منی پور کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ہمیں تمام جلی ہوئی، لوٹی گئی اور قبضہ کی گئی جائیدادوں کے بارے میں معلومات چاہئیں۔ آپ ہمیں یہ معلومات مہر بند لفافہ میں دے سکتے ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ریاست کی پہلی ترجیح تشدد کو روکنا ہے اور پھر لوگوں سے اسلحہ اور گولہ بارود واپس لینا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو رپورٹ سونپ دیں گے۔
ریاست میں بازآبادکاری کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر کردہ جسٹس گیتا متل پینل کی جانب سے سینئر وکیل ویبھا مکھیجا نے عدالت کے سامنے یہ بات رکھی کہ رکاوٹیں ریکوری کو متاثر کر رہی ہیں۔ اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ریاست میں ایسے حالات ہیں جن سے جارحیت کے بغیر نمٹا جانا چاہیے۔ وکیل نے عدالت کے سامنے تشدد کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کے حوالے سے ایک درخواست بھی پیش کی۔ تشار مہتا نے اس پر کہا کہ اس طرح کی شکایات جسٹس متل کمیٹی کے سامنے رکھی جا سکتی ہیں۔ بحث کے دوران ایک وکیل نے کہا کہ ریاست میں تشدد ابھی رکا نہیں ہے اور حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ وکلاء میں سے ایک نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو ریاست سے برآمد کیے گئے ہتھیاروں کی کل تعداد کی جانکاری مانگنی چاہیے۔ اس کے جواب میں تشار مہتا نے کہا کہ ریاست جانکاری فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ساتھ ہی تشار مہتا نے عدالت سے اس حقیقت کو آرڈر میں درج نہ کرنے کے لیے بھی کہا۔